Monday, 8 April 2019

Modren garments

It is, therefore, Haram to wear almost skin- tight clothes, mini dress, micro-dress, see-through, and all sorts of top- less garments designed to display the intimate parts of the body. Some scholars, however, hold that because of the widespread loose morals of our time, Muslim women should cover their faces also. A part of Surah an Nur of the Holy Quran deals with mutual relations of man and woman with dress and manners. Once, when the prophet ﷺ‎ saw a bride in a thin dress he said, "The woman who wears this, does not believe in Surah an -Nur".One day you will learn about this in detail.
writer..
           Abdur Raheem azmi

Friday, 5 April 2019

A Muslim woman,s dress:

Islam requires men and women to behave modestly and decently towards one another. It sets out certain guidelines for how men and women should dress publicly and privately. A Muslim woman, particularly when she goes out, should wear a dreass which will conceal all parts of her body. Materials should not be transparent. once Asma bint Abu Bakr visited her sister A,ishah, wife  of the prophet
ﷺ‎ . When she noticed that asma,s dress was not thick enough, the prophet ﷺ‎ drew his eyes away in anger and said, "When a girl comes of age, no parts of her body should be seen but these; and he pointed out to his hands and face."
It is obligatory for a Muslim woman to cover her head, breast, and neck completely so that nothing of then is seen. Islam makes it Haram (prohibited) for women to wear clothes which fail to cover the body and which are transparent.

Writer...
            ABDUR-RAHEEM AZMI

Tuesday, 2 April 2019

The Muslims make advaces in medicine:

Using the medical knowledge of the greeks, physicians in Muslim lands became the most skilled doctors of the time. They studied an preserved their old written works. Then, they added to them their own special knowledge. The Muslim doctors thought deeply about different illnesses and discovered medicines useful for treating them. They learnt about diseases by observation of the sick people. It means they watched carefully how a disease acted on people who had it.

writer. 
 ABDUR-RAHEEM AZMI

Monday, 1 April 2019

DAJJAL WILL NOT ENTER MECCA AND MEDINA

The damned Dajjal or the big liar will be prevented from entrance of holy cities of Mecca and Madina. The angels will guard the gates of these two holy cities and will turn him away whenever he will try to enter it. Hazrat Abu Hurairah (May God be pleased with him) relates that the Messenger of God (ﷺ‎) said, "Dajjal will come from East with the intention of entering Medina. He will come down behind ' Ohad Mountain' from where the angels will turn his face towards Syria. He will perish there."     
(Muslim)
Hazrat Abu Bakrah (may God be pleased with him) narrated the Holy Prophet (
ﷺ‎)  as saying, "The fear of Masil Dajjal will not reach Medina. At that time Medina will have seven gates having two angels on each gate (Bukhari)

Writer...

         ABDUR-RAHEEM AZMI

Saturday, 30 March 2019

🌴اپریل فول کی حقیقت اور منانے کا شرعی حکم

🌕مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ

◀سوال: یکم اپریل دنیا بھر میں عملی مذاق اور دوسروں کو بےوقوف بنانے کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس میں جہاں مغربی اقوام شامل ہوتی ہیں ،مسلمان بھی پیچھےنہیں رہتے۔ جھوٹی خبروں کی بنیاد پر دوسروں کو پریشان کیا جاتاہے ۔بسا اوقات ایسے سنگین جھوٹ بولے جاتے ہیں جو انسانی زندگی کے ضائع ہونے کا سبب بن جاتے ہیں۔اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ اپریل فول منانا اور اس قسم کا مذاق کرنا اسلامی نقطہ نظر سے کیسا ہے؟

السائل محمدنصراللہ۔ رحیم یارخان

◀جواب: اپریل فول کے متعلق کافی سوالات آئے ہیں اور اس میں عام طور پر مسلمان لاعلمی کی بناء پر شریک ہوجاتے ہیں اس لیے اس کا جواب تفصیلی ذکرکیا جاتاہے۔

یہ بات نہایت قابل غور ہے کہ آج کا مسلمان مغربی افکار اور نظریات سے اتنا مرعوب ہوچکا ہے کہ اسے ترقی کی ہر منزل مغرب کی پیروی میں ہی نطر آتی ہے۔ ہر وہ قول وعمل جو مغرب کے ہاں رائج ہوچکا ہے اس کی تقلید لازم سمجھتا ہے ،قطع نظر اس سے کہ وہ اسلامی افکار کے موافق ہے یا مخالف ۔حتی کہ یہ مرعوب مسلمان ان کے مذہبی شعار تک اپنانے کی کوشش کرتاہے ۔”اپریل فول“بھی ان چند رسوم ورواج میں سے ایک ہےجس میں جھوٹی خبروں کو بنیادبناکر لوگوں کا جانی ومالی نقصان کیا جاتا ہے۔ انسانیت کی عزت وآبرو کی پرواہ کیے بغیر قبیح سے قبیح حرکت سے بھی اجتناب نہیں کیا جاتا۔اس میں شرعاً واخلاقاً بےشمار مفاسد پائے جاتے ہیں جو مذہبی نقطہ نظر کے علاوہ عقلی واخلاقی طور پر بھی قابل مذمت ہیں۔

اپریل فول کی تاریخ: اپریل فول کو اگر تاریخ کے آئینہ میں دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کی بنیاد اسلام اور مسلم دشمنی پر رکھی گئی ہے۔ تاریخی طورپریہ بات واضح ہے کہ اسپین پر جب عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کیا تو مسلمانوں کا بے تحاشا خون بہایا۔آئے روز قتل وغارت کے بازار گرم کیے۔ بالآخر تھک ہار کر بادشاہ فرڈینینڈنے عام اعلان کروایا کہ مسلمانوں کی جان یہاں محفوظ نہیں ،ہم نے انہیں ایک اور اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو مسلمان وہاں جانا چاہیں ان کے لیے ایک بحری جہاز کا انتظام کیا گیا ہے جو انہیں اسلامی سرزمین پر چھوڑ آئے گا۔حکومت کے اس اعلان سے مسلمانوں کی کثیر تعداد اسلامی ملک کے شوق میں جہاز پر سوار ہوگئی۔جب جہاز سمندر کے عین درمیان میں پہنچا تو فرڈینینڈ کے فوجیوں نے بحری جہاز میں بذریعہ بارود سوراخ کردیا اور خود بحفاظت وہاں سے بھاگ نکلے۔دیکھتے ہی دیکھتے پورا جہاز غرقاب ہوگیا۔ عیسائی دنیا اس پر بہت خوش ہوئی اور فرڈینینڈکو اس شرارت پر داد دی۔یہ یکم اپریل کا دن تھا۔آج یہ دن مغربی دنیا میں مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں منایا جاتا ہے ۔یہ ہے اپریل فول کی حقیقت!

مسلمانوں کا اپریل فول منانا جائز نہیں،کیونکہ اس میں کئی مفاسد ہیں جو ناجائز اور حرام ہیں۔

اس میں غیرمسلموں سے مشابہت پائی جاتی ہے اور حدیث مبارکہ میں ہے:

مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ

(سنن ابی داؤد، رقم:4033)

کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔تو جو لوگ اپریل فول مناتے ہیں اندیشہ ہے کہ ان کا انجام بروز قیامت یہود ونصاری کے ساتھ ہو۔ایک واضح قباحت اس میں یہ بھی ہے کہ جھوٹ بول کر دوسروں کو پریشان کیا جاتا ہے اور جھوٹ بولنا شریعت اسلامی میں ناجائز اور حرام ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے:

إنَّ الصِّدْقَ بِرٌّ، وإنَّ البِرَّ يَهْدِي إلى الجنَّة، وإن الكَذِبَ فُجُورٌ، وإنَّ الفُجُورَ يَهدِي إلى النّار

(صحیح مسلم، رقم الحدیث:2607)

ترجمہ: سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے اور گناہ [جہنم کی] آگ کی طرف لے جاتا ہے۔بلکہ ایک حدیث مبارک میں تو جھوٹ بولنے کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے:

آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ

(صحیح البخاری، رقم الحدیث:33)

ترجمہ: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کرتاہے تو جھوٹ بولتا ہے، وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرتا ہے۔

اس دن جھوٹ کی بنیاد پر بسا اوقات دوسروں کے بارے میں غلط سلط باتیں پھیلا دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی عزت خاک میں مل جاتی ہے ،جو اشدمذموم وحرام ہے حدیث میں ہے: إ نَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا

(صحیح البخاری، رقم الحدیث:1739)

ترجمہ: تمہارے خون، تمہارے مال اور تمہاری عزت ایک دوسرے پر اس طرح حرام ہے جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے اور اس شہر میں ہے۔

اس دن مذاق میں دوسروں کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے جو بسا اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ 2 اپریل کے اخبارات سے لگایا جا سکتا ہے۔غرض اس فعل میں کئی مفاسد پائے جاتے ہیں۔

Wednesday, 27 March 2019

ABU TALIB,S DEATH

Abu Talib became very frail due to the hardships he had to suffer during the three-year boycott. Very soon, after the boycott was lifted, he died. This was the ninth year of prophethood. At the time Ali was nineteen years old,
The tribal system prevalent in the time of the Prophet was one, which gave protection to individuals. It was seldom that anyone could survive without it. After Abu Talib,s death, his responsibilities descended upon Abu Lahab. Since Abu Lahab refused to extend any protection to him, the Prophet began seeking the protection of some other tribe, so that he could continue his preaching work. Eventually, Mutim ibn Adi agreed to protect the Prophet, who shielded by the swords of Mutim,s sons, once again entered the city walls.


Writer...

                 ABDUR-RAHEEM AZMI
         

Monday, 25 March 2019

تالاب کی مردہ مچھلی کھانے کا شرعی حکم

*⚖سوال و جواب⚖*

*🐟مسئلہ نمبر 746🐟*

(کتاب الذبائح، باب الحیوان الذی یوکل)

 *تالاب کی مردہ مچھلی کھانے کا حکم*

 *سوال* اگر تالاب ہی میں مچھلی مر جائے تو اسکا کھانا کیسا ہے؟ شام کو یا رات ہی میں مرے اور صبح نکال کر کھائی جائے۔ (ابو الکلام قاسمی، یوپی)

 *بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*

 *الجواب وباللہ التوفیق*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حلال جانوروں میں سے صرف دو جانور ایسے ہیں جنہیں مردہ ہونے کے باوجود بھی کھانا جائز ہے، ایک ٹِڈی جسے عربی میں "الجَرادُ" اور انگریزی میں grasshopper کہتے ہیں، دوسرے مچھلی، ان جانوروں کے علاوہ کوئی حلال جاندار بغیر ذبح کیے جائز نہیں ہے؛ چنانچہ ایسی مچھلی جو پانی میں اپنی موت مر کر الٹی نہ اترائی ہو بلکہ کسی آفت کی وجہ سے مرگئی ہو مثلاً پانی کی گرمی، پانی کی ٹھنڈک یا دوا کے چھڑکاؤ یا کسی شکاری کے ڈنڈے کی ضرب یا کسی چیز کے ڈالنے کی وجہ سے مرگئی ہو تو پھر ایسی مچھلی کو مردہ ہونے کے باوجود بھی کھانا درست ہے، البتہ ایسی مچھلی جو اپنی موت مر کر اس طرح الٹ گئی ہو کہ پیٹھ نیچے اور پیٹ اوپر ہوگیا ہو تو اس کو کھانا جائز نہیں ہے،  اپنی موت مرنے اور آفت سے مرنے کی پہچان فقہاء نے یہ لکھی ہے کہ اگر وہ مرنے کے بعد اس طرح الٹ جائے کہ پیٹھ نیچے اور پیٹ اوپر ہوجائے تو یہ اپنی موت مرنے کی وجہ سے ہوگا اور اس کا کھانا درست نہیں ہوگا اور اگر اس طرح نہ الٹی ہو تو وہ آفت کی وجہ سے مرنے والی سمجھی جائے گی اور اس کا کھانا درست ہوگا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

 *📚والدليل على ما قلنا📚*

(١) وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (النحل 14)

 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ : الْحُوتُ، وَالْجَرَادُ ".
حكم الحديث: صحيح. (سنن ابن ماجه رقم الحديث ٣٢١٨ كِتَاب الصَّيْدِ  | بَابٌ : صَيْدُ الْحِيتَانِ وَالْجَرَادِ)

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ، فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ : فَالْحُوتُ، وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ : فَالْكَبِدُ، وَالطِّحَالُ ".
حكم الحديث: حديث صحيح، وهذا سند ضعيف. (مسند أحمد رقم الحديث ٥٧٢٣ مُسْنَدُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ)

و لا يحل حيوان مائي إلا السمك الذي مات بآفة.... غير الطافي على وجه الماء الذي مات حتف أنفه و هو ما بطنه من فوق فلو ظهره من فوق فليس بطاف فيؤكل. (الدر المختار ٢٢٩/٢ كتاب الذبائح)

الطافي من السمك هو الذي يموت في الماء حتف أنفه فيعلو و يظهر. )قواعد الفقه ص ٣٦٠ التعريفات الفقهية)

 *كتبه العبد محمد زبير الندوي*
مورخہ 17/7/1440
رابطہ 9029189288

 *دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

Modren garments

It is, therefore, Haram to wear almost skin- tight clothes, mini dress, micro-dress , see-through, and all sorts of top- less garments...