Monday 25 March 2019

تالاب کی مردہ مچھلی کھانے کا شرعی حکم

*⚖سوال و جواب⚖*

*🐟مسئلہ نمبر 746🐟*

(کتاب الذبائح، باب الحیوان الذی یوکل)

 *تالاب کی مردہ مچھلی کھانے کا حکم*

 *سوال* اگر تالاب ہی میں مچھلی مر جائے تو اسکا کھانا کیسا ہے؟ شام کو یا رات ہی میں مرے اور صبح نکال کر کھائی جائے۔ (ابو الکلام قاسمی، یوپی)

 *بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*

 *الجواب وباللہ التوفیق*

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حلال جانوروں میں سے صرف دو جانور ایسے ہیں جنہیں مردہ ہونے کے باوجود بھی کھانا جائز ہے، ایک ٹِڈی جسے عربی میں "الجَرادُ" اور انگریزی میں grasshopper کہتے ہیں، دوسرے مچھلی، ان جانوروں کے علاوہ کوئی حلال جاندار بغیر ذبح کیے جائز نہیں ہے؛ چنانچہ ایسی مچھلی جو پانی میں اپنی موت مر کر الٹی نہ اترائی ہو بلکہ کسی آفت کی وجہ سے مرگئی ہو مثلاً پانی کی گرمی، پانی کی ٹھنڈک یا دوا کے چھڑکاؤ یا کسی شکاری کے ڈنڈے کی ضرب یا کسی چیز کے ڈالنے کی وجہ سے مرگئی ہو تو پھر ایسی مچھلی کو مردہ ہونے کے باوجود بھی کھانا درست ہے، البتہ ایسی مچھلی جو اپنی موت مر کر اس طرح الٹ گئی ہو کہ پیٹھ نیچے اور پیٹ اوپر ہوگیا ہو تو اس کو کھانا جائز نہیں ہے،  اپنی موت مرنے اور آفت سے مرنے کی پہچان فقہاء نے یہ لکھی ہے کہ اگر وہ مرنے کے بعد اس طرح الٹ جائے کہ پیٹھ نیچے اور پیٹ اوپر ہوجائے تو یہ اپنی موت مرنے کی وجہ سے ہوگا اور اس کا کھانا درست نہیں ہوگا اور اگر اس طرح نہ الٹی ہو تو وہ آفت کی وجہ سے مرنے والی سمجھی جائے گی اور اس کا کھانا درست ہوگا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔

 *📚والدليل على ما قلنا📚*

(١) وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (النحل 14)

 عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ : الْحُوتُ، وَالْجَرَادُ ".
حكم الحديث: صحيح. (سنن ابن ماجه رقم الحديث ٣٢١٨ كِتَاب الصَّيْدِ  | بَابٌ : صَيْدُ الْحِيتَانِ وَالْجَرَادِ)

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ وَدَمَانِ، فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ : فَالْحُوتُ، وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ : فَالْكَبِدُ، وَالطِّحَالُ ".
حكم الحديث: حديث صحيح، وهذا سند ضعيف. (مسند أحمد رقم الحديث ٥٧٢٣ مُسْنَدُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ)

و لا يحل حيوان مائي إلا السمك الذي مات بآفة.... غير الطافي على وجه الماء الذي مات حتف أنفه و هو ما بطنه من فوق فلو ظهره من فوق فليس بطاف فيؤكل. (الدر المختار ٢٢٩/٢ كتاب الذبائح)

الطافي من السمك هو الذي يموت في الماء حتف أنفه فيعلو و يظهر. )قواعد الفقه ص ٣٦٠ التعريفات الفقهية)

 *كتبه العبد محمد زبير الندوي*
مورخہ 17/7/1440
رابطہ 9029189288

 *دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*

No comments:

Post a Comment

Modren garments

It is, therefore, Haram to wear almost skin- tight clothes, mini dress, micro-dress , see-through, and all sorts of top- less garments...